(ایجنسیز)
اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے درمیان پچھلے کئی سال سے خفیہ رابطے جاری رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کا سرکاری موقف غلط ہے کہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے رد عمل میں صدر محمود عباس نے اسرائیل سے رابطے منقطع کردیے تھے۔
کثیرالاشاعت عبرانی اخبار "یدیعوت احرونوت" نے پچھلے کئی سال سے محمود عباس اور اسرائیلی وزراء کے ساتھ رابطے رہے ہیں۔ نیتن یاھو اور محمود عباس کے درمیان بالواسطہ رابطے اپنے مقربین کے ذریعے ہوتے رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے مندوب خاص یتزحاق مولخو نیتن یاھو کے مراسلے لندن میں محمود عباس کے ایک مقرب خاص تک پہنچاتے رہے اورپیغامات کا تبادلہ جاری رہا۔ لندن میں باسم عقل نامی ایک فلسطینی تاجر محمود عباس کے ساتھ رابطہ کاری میں مصروف رہے ہیں۔ وہ صدر
عباس کے پیغامات اسرائیلی وزیراعظم کے مندوب کو منتقل کرتے اور ان سے صدر عباس کے نام مراسلے وصول کرتے تھے۔
اخبار مزید لکھتا ہے کہ نیتن یاھو کے پہلے دورحکومت میں جب فلسطین ۔ اسرائیل راست مذاکرات معطل تھے لیکن اس دور میں بھی پس چلمن بات چیت جاری رہی ہے۔ فلسطین میں سرکاری سطح پر مذاکرات کی مخالفت کی جاتی رہی ہے مگر حقیقی معنوں میں نیتن یاھو اور محمود عباس کے درمیان بالواسطہ رابطہ کاری جاری رہی۔ اس رابطہ کاری میں معاملات مذاکرات کی حدوں تک جا پہنچے تھے۔
رپورٹ کے مطابق جب سے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی نگرانی میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان تازہ راست مذاکرات شروع ہوئے ہیں تب سے نین یاھو اور عباس کے درمیان براہ راست رابطوں میں کمی آئی ہے۔ فلسطین۔ اسرائیل مذاکرات کی بحالی کے بعد نیتن یاھو نے بھی اپنے مقربین کو بتایا ہے کہ ان کے پچھلے برسوں میں بھی فلسطینی صدر ابو مازن کے ساتھ روابط رہے ہیں۔